"دعائے اللّٰهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ" کے نسخوں کے درمیان فرق
(«{{سوال}} کیا دعائے «اللّٰهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ» کی سند معتبر ہے؟ یہ دعا کس امام معصوم (ع) سے نقل ہوئی ہے؟ {{پایان سوال}} {{پاسخ}} {{جعبه اطلاعات حدیث | عنوان = | تصویر =دعای اللهم کل لولیک.jpg | توضیح تصویر = <small>قطعه خوشنویسی از دعای اللهم کل لولیک، اث...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
|||
سطر 25: | سطر 25: | ||
== دعا کا متن اور اس کا ترجمہ == | == دعا کا متن اور اس کا ترجمہ == | ||
{{دعا|اللّٰهُمَّ کُنْ لِوَلِیِّکَ الحُجَّةِ بْنِ الحَسَنِ فِی هٰذِهِ السَّاعَةِ وَفی کُلِّ ساعَةٍ وَلِیّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَلِیلاً وَعَیْناً حَتَّیٰ تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فِیها طَوِیلاً.<ref>الطوسی، محمد بن حسن، التهذیب الاحکام، تهران، دارالکتب الاسلامیه، ۱۳۶۵ش، ج ۳، ص۱۰۲ ، ح ۳۷.</ref> | {{دعا|اللّٰهُمَّ کُنْ لِوَلِیِّکَ الحُجَّةِ بْنِ الحَسَنِ فِی هٰذِهِ السَّاعَةِ وَفی کُلِّ ساعَةٍ وَلِیّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَلِیلاً وَعَیْناً حَتَّیٰ تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فِیها طَوِیلاً.<ref>الطوسی، محمد بن حسن، التهذیب الاحکام، تهران، دارالکتب الاسلامیه، ۱۳۶۵ش، ج ۳، ص۱۰۲ ، ح ۳۷.</ref>|ترجمه =اے اللہ! اپنے ولی، حجت ابن الحسن کے لئے — کہ تیری برکتیں ان پر اور ان کے اجداد پر ہوں — اس وقت اور ہر وقت، سرپرست، محافظ، پیشوا، مددگار، رہنما اور نگران بن جا۔ یہاں تک کہ تو انہیں رغبت کے ساتھ اپنی زمین میں ساکن فرما اور انہیں اس میں ایک لمبے عرصے تک بہرہ مند فرما۔ | ||
| ترجمه =اے اللہ! اپنے ولی، حجت ابن الحسن کے لئے — کہ تیری برکتیں ان پر اور ان کے اجداد پر ہوں — اس وقت اور ہر وقت، سرپرست، محافظ، پیشوا، مددگار، رہنما اور نگران بن جا۔ یہاں تک کہ تو انہیں رغبت کے ساتھ اپنی زمین میں ساکن فرما اور انہیں اس میں ایک لمبے عرصے تک بہرہ مند فرما۔}} | }} | ||
==دعا کی سند کا جائزہ == | ==دعا کی سند کا جائزہ == |
نسخہ بمطابق 01:41، 11 فروری 2025ء
کیا دعائے «اللّٰهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ» کی سند معتبر ہے؟ یہ دعا کس امام معصوم (ع) سے نقل ہوئی ہے؟
اسکرپٹ نقص: «Infobox» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
دعائے اللّٰهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ، جو دعائے فرج اور دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) کے نام سے مشہور ہے، شیعوں کی معتبر حدیثی کتابوں جیسے کہ الکافی اور تھذیب الاحکام میں نقل ہوئی ہے۔ اس دعا میں خداوند متعال سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ امام مہدی (عج) کا سرپست، نگہبان، مددگار، اور رہنما ہو۔
ان کتابوں میں یہ روایت، معصوم (ع) سے نقل ہوئی ہے، لیکن یہ دعا کس معصوم سے ہے یہ روشن نہیں ہے۔ اس دعا کے سلسلہ سند میں پائے جانے والے ایک راوی کی وثاقت کے سلسلے سے علم رجال کے ماہر علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض اسے ثقہ اور قابل اعتماد قرار دیتے ہیں، جبکہ بعض اسے ضعیف اور غیر قابل اعتماد سمجھتے ہیں۔
دعا کا متن اور اس کا ترجمہ
دعا کی سند کا جائزہ
سانچہ:نوشتار اصلی "اللهم کن لولیّک" دعا، بعض الفاظ کے اختلاف کے ساتھ، الکافی[1] اور تھذیب الاحکام[2] جیسی شیعوں کی کتب اربعہ میں شمار ہونے والی کتابوں میں، ۲۳ رمضان کی شب والے اعمال میں ذکر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کو دوسرے اوقات میں بھی پڑھنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ان دونوں کتابوں میں اس دعا کی سلسلہ سند میں محمد بن عیسیٰ بن عبید بن یقطین کا نام بھی ملتا ہے۔ بعض شیعہ ماہرین علم رجال نے اس شخص کو ضعیف قرار دیا ہے۔[3] آیت اللہ سید ابو القاسم خوئی، جو ایک مرجع تقلید اور علم الرجال کے ماہر شیعہ عالم تھے، آپ نے اسے ثقہ اور قابل اعتماد قرار دیا ہے نیز اس کو ضعیف قرار دینے والی رائے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔[4]
اس حدیث کے سلسلہ سند میں اس امام کا نام ذکر نہیں ہوا ہے جن سے یہ حدیث نقل کی گئی ہے۔ البتہ اس کے بجائے کتاب الکافی میں "صالحین"[1] اور کتاب تھذیب الاحکام میں"صادقین"[2] کی تعبیر کا استعمال کیا گیا ہے۔ علم حدیث کے ماہر علماء کے مطابق روایات میں یہ تعبیر صرف آئمہ علیہم السلام کے لئے استعمال ہوتی ہے؛ لیکن یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کس امام سے منقول ہے۔
سید بن طاووس اپنی کتاب إقبال الاعمال میں معتقد ہیں کہ اس دعا کے مختلف اسناد پائے جاتے ہیں۔ آپ نے الکافی اور تھذیب الاحکام میں ذکر شدہ سند کو اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔[5]
حوالہ جات
- ↑ اس تک اوپر جائیں: 1.0 1.1 الکلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دارالکتب الاسلامیه، ۱۳۶۵ش، ج ۴، ص ۱۶۲، ح ۴.
- ↑ اس تک اوپر جائیں: 2.0 2.1 الطوسی، محمد بن حسن، التهذیب الاحکام، تهران، دارالکتب الاسلامیه، ۱۳۶۵ش، ج ۳، ص۱۰۲ ، ح ۳۷.
- ↑ الطوسی، محمد بن الحسن، الفهرست، تحقيق الشيخ جواد القيومی، قم، مؤسسة النشر الفقاهة، ۱۴۱۷، ص ۲۱۶.
- ↑ الخوئی، سید ابوالقاسم، معجم رجال الحدیث و تفصیل طبقات الرواة، قم، مرکز النشر آثار الشیعه، ج ۱۷، ص ۱۱۳-۱۲۰.
- ↑ ابنالطاووس، رضیالدین علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الصالحه، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۶ش، ج ۱، ص ۱۹۱.