قرآن میں حضرت موسی علیہ السلام کی دعائیں

  1. تغییر_مسیر الگو:پاسخ
سؤال

قرآن میں حضرت موسی علیہ السلام کی کون سی دعائیں ذکر ہوئی ہیں؟

حضرت موسی علیہ السلام کی قرآن میں موجود دعائیں مختلف موضوعات پر مشتمل ہیں۔ مثلا خداوند متعال سے مغفرت کی درخواست، شرح صدر کی دعا، دنیا اور آخرت میں نیکی اور خیر کی دعا، ظالموں سے نجات کی درخواست، قرآن میں حضرت موسی علیہ السلام کی دعاؤں کے بعض عناوین ہیں۔ مندرجہ ذیل دعا حضرت موسی علیہ السلام سے منقول دعاؤں کا ایک فقرہ ہے ﴿رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ؛ اے میرے پروردگار! تو جو خیر (نعمت) بھی مجھ پر اتارے میں اس کا محتاج ہوں۔(قصص:۲۴).

دعا کے موضوعات

اپے اور کافروں کے درمیان جدائی کی دعا[1]، اپنی بخشش کی دعا[2] اور اپنے بھائی کی بخشش کی دعا[3]، دنیا اور آخرت میں نیکی اور خیر کی دعا[4]، جابر و ظالم کافروں کی تباہی اور عذاب کی دعا[5]، شرح صدر اور کاموں میں آسانی اور زبان کی گرہوں کو دور کرنے کی دعا[6]، ظالموں سے نجات کی دعا[7]، اللہ سے برکات اور انعامات کی بارش کی دعا[8]. قرآن میں حضرت موسی علیہ السلام کی دعاؤں کے بعض عناوین ہیں۔

مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جب فرعون کے پاس جانے کی ذمہ داری سونپی گئی، تو آپ نے مشکلات اور سختیوں کو برداشت کرنے کے لئے اللہ سے شرح صدر کی درخواست کی تاکہ آپ اپنی نبوت کے دوران آنے والی سخت مصیبتوں کو برداشت کرسکیں۔[9] حضرت موسی علیہ السلام نے شرح صدر کی دعا اور رکاوٹوں کے دور ہونے کے بعد، اللہ سے اپنی زبان کی گرہ کو کھولنے کی دعا کی۔[10]

حضرت موسی علیہ السلام کی ایک اور دعا یہ تھی کہ اپنی زندگی کے مشکل ترین حالات میں، بہت ادب اور احترام کے ساتھ پرودگار سے کہتے ہیں:

«میں تیری عنایت اور احسان کا محتاج ہوں»۔[11] اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہر چیز اللہ سے مانگنی چاہیے)۔[12]

دعاؤں کی فہرست

  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿موسیٰ نے کہا پروردگار! میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا اور کسی پر کوئی قابو (اختیار) نہیں رکھتا۔ پس تو ہمارے اور اس نافرمان قوم کے درمیان فیصلہ کردے۔(مائده:۲۵)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿تب موسیٰ نے کہا۔ پروردگار! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو سب رحم کرنے والوں میں سے بڑا رحم کرنے والا ہے۔(اعراف:۱۵۱)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿ہمارے مقرر کردہ وقت پر حاضر ہونے کے لیے موسی نے اپنی قوم کے ستر آدمیوں کو منتخب کیا پھر جب ایک سخت زلزلہ نے انہیں آپکڑا (اور وہ ہلاک ہوگئے) تو موسیٰ نے کہا اے میرے پروردگار اگر تو چاہتا تو ان سب کو پہلے ہی ہلاک کر دیتا اور مجھے بھی۔ کیا تو ایسی بات کی وجہ سے جو ہمارے چند احمقوں نے کی ہے ہم سب کو ہلاک کرتا؟ یہ نہیں ہے مگر تیری طرف سے ایک آزمائش! اس کی وجہ سے تو جسے چاہتا ہے (توفیق سلب کرکے) گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے تو ہی ہمارا ولی و سرپرست ہے۔ ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو بہترین مغفرت کرنے والا ہے۔(اعراف:۱۵۵)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی۔(اعراف:۱۵۶)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿اور موسی نے (دعا مانگتے ہوئے) کہا اے ہمارے پروردگار تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیاوی زندگی میں زیب و زینت (کی چیزوں) اور بہت سے مال و دولت سے نوازا ہے۔ اے پروردگار! اس کا نتیجہ اور انجام یہ ہے کہ وہ (تیرے بندوں کو) تیرے راستہ سے بہکاتے ہیں۔ اے ہمارے مالک، ان کے مالوں کو نابود کردے اور ان کے دلوں کو سخت کردے تاکہ جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں ایمان نہ لائیں (اور اس وقت ایمان کا لانا سودمند نہ ہوگا).(یونس:۸۸)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿موسی نے کہا اے میرے پروردگار! میرا سینہ کشادہ فرما۔ (حوصلہ فراخ کر) اور میرے کام کو میرے لئے آسان فرما اور میری زبان کی گرہ کو کھول دے تاکہ وہ میری بات سمجھ سکیں۔ اور میرے خاندان میں سے میرے بھائی ہارون کو میرا وزیر بنادے۔ اس سے میری پشت کو مضبوط فرما اور اسے میرے کام میں شریک قرار دے۔ تاکہ ہم کثرت سے تیری تسبیح کریں۔ اور کثرت سے تجھے یاد کریں۔ یقینا تو ہمارے حالات سے بہتر باخبر ہے۔(طه:۲۵ تا ۳۵)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿موسی نے کہا اے میرے پروردگار! میں نے اپنے اوپر ظلم کیا، تو مجھے بخش دے، تو خدا نے اسے بخش دیا۔ بےشک وہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔(قصص:۱۶)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿(پھر) موسی نے کہا اے میرے پروردگار! تونے جو مجھے اپنی نعمت سے نوازا ہے پس میں کبھی بھی مجرموں کا پشت پناہ نہیں بنوں گا۔(قصص:۱۷)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿موسی نے کہا اے میرے پروردگار! مجھے قوم ظالم سے نجات عطا فرما۔(قصص:۲۱)
  • ﴿اور جب موسی نے (مصر سے نکل کر) مدین کا رخ کیا تو کہا امید ہے کہ میرا پروردگار سیدھے راستہ کی طرف میری راہنمائی کرے گا۔(قصص:۲۲)
  • [موسیٰ] نے کہا: ﴿پس موسی نے کہا اے میرے پروردگار! تو جو خیر (نعمت) بھی مجھ پر اتارے میں اس کا محتاج ہوں۔(قصص:۲۴)

حوالہ جات

  1. سوره مائده، آیه ۲۵.
  2. سوره قصص، آیه ۱۶.
  3. سوره اعراف، آیه ۱۵۱.
  4. سوره اعراف، آیه ۱۵۶.
  5. سوره یونس، آیه ۸۸.
  6. سوره طه، آیات ۲۵ تا ۳۵.
  7. سوره قصص، آیه ۲۱.
  8. سوره قصص، آیه ۲۴.
  9. طباطبایی، محمدحسین، تفسیر المیزان، ترجمه محمدباقر بهبودی، تهران، جامعه مدرسین حوزه علمیه قم‏، ۱۳۷۴ش، ج۱۴، ص۲۰۲.
  10. مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دار الکتب الإسلامیة، ۱۳۷۱ش، ج۱۳، ص۱۸۷.
  11. مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دار الکتب الإسلامیة، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۱۶۲.
  12. قرائتی، محسن، تفسیر نور، تهران، مرکز فرهنگی درس‌هایی از قرآن‏، ۱۳۸۸ش، ج۷، ص۳۸.