45
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
||
سطر 17: | سطر 17: | ||
* [[حضرت علیؑ]] نے ان لوگوں کے سامنے جو [[پیغمبراکرمؐ]] کی زندگی سے واقف تھے، آپ کے [[گناہ]] اور [[شرک]] سے پاک اور منزہ ہونے پر تاکید کی ہے۔ <ref>صحیفہ علویہ، ص ۳۴۲ و ۵۰۳؛ و بحارالانوار، ج ۱۰، ص ۴۵.</ref> اور ان کے خاندان کے یکتا پرست ہونے پر زور دیا ہے۔ <ref>نهج البلاغه، خطبه ۹۴، ۹۶، ۲۱۴.</ref> تاریخی دلائل اور [[روایات]] کی روشنی میں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ حضرت محمدؐ یکتا پرست خاندان سے تھے اور ان کے آباء و اجداد دین حنیف کے پیروکار اور [[حضرت ابراھیم]] کے ماننے والے تھے۔ | * [[حضرت علیؑ]] نے ان لوگوں کے سامنے جو [[پیغمبراکرمؐ]] کی زندگی سے واقف تھے، آپ کے [[گناہ]] اور [[شرک]] سے پاک اور منزہ ہونے پر تاکید کی ہے۔ <ref>صحیفہ علویہ، ص ۳۴۲ و ۵۰۳؛ و بحارالانوار، ج ۱۰، ص ۴۵.</ref> اور ان کے خاندان کے یکتا پرست ہونے پر زور دیا ہے۔ <ref>نهج البلاغه، خطبه ۹۴، ۹۶، ۲۱۴.</ref> تاریخی دلائل اور [[روایات]] کی روشنی میں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ حضرت محمدؐ یکتا پرست خاندان سے تھے اور ان کے آباء و اجداد دین حنیف کے پیروکار اور [[حضرت ابراھیم]] کے ماننے والے تھے۔ | ||
* بچپن میں حضرت محمدؐ نے [[شام]] کے سفر کے دوران [[بحیرا]] نامی [[راہب]] سے ملاقات کی۔ جس وقت راہب نے حضرت محمدؐ میں پیغمبری کی نشانیاں دیکھیں تو اس نے آپ کو آزمانے کے لئے دو بتوں [[لات]] اور [[عزی]] کی قسم دی۔ پیغمبر اکرمؐ نے بحیرا کے جواب میں فرمایا:{{عربی|لا تَسألنی بِهِما، فَوَ اللّه ما أبغضتُ شَیئَاً بُغضهما}} مجھے ان دو بتوں کی قسم نہ دو خدا کی قسم میرے نزدیک ان دونوں سے زیادہ منفور کچھ نہیں ہے۔ <ref>شرح الشفاء، ج ۲، ص ۲۰۸؛ ر.ک. ابن کثیر، السیرة النبویہ، ج ۱، ص ۲۴۵.</ref> | * بچپن میں حضرت محمدؐ نے [[شام]] کے سفر کے دوران [[بحیرا]] نامی [[راہب]] سے ملاقات کی۔ جس وقت راہب نے حضرت محمدؐ میں پیغمبری کی نشانیاں دیکھیں تو اس نے آپ کو آزمانے کے لئے دو بتوں [[لات]] اور [[عزی]] کی قسم دی۔ پیغمبر اکرمؐ نے بحیرا کے جواب میں فرمایا:{{عربی متن|لا تَسألنی بِهِما، فَوَ اللّه ما أبغضتُ شَیئَاً بُغضهما}} مجھے ان دو بتوں کی قسم نہ دو خدا کی قسم میرے نزدیک ان دونوں سے زیادہ منفور کچھ نہیں ہے۔ <ref>شرح الشفاء، ج ۲، ص ۲۰۸؛ ر.ک. ابن کثیر، السیرة النبویہ، ج ۱، ص ۲۴۵.</ref> | ||
* تاریخی مآخذ میں رسول اکرمؐ کی بعثت سے پہلے جن عبادی اعمال کا تذکرہ ملتا ہے ان میں [[نماز]] ، [[روزہ]] ، [[حج]] شامل ہیں۔ [[غار حرا]] میں عزلت نشینی آپ کی دیرینہ روایت سمجھی جاتی ہے۔ پیغمبر اکرمﷺ کا [[حج]] بھی مشرکین کے حج کہ جس میں شرک پایا جاتا تھا، سے موافق نہیں تھا اور مناسک میں پیغمبر اکرمؐ کا [[حج]] ، [[حج ابراہیمی]] کے مطابق تھا جیسے [[عرفات]] میں وقوف وغیرہ۔ <ref>شرح الشفاء، ج ۲، ص ۲۰۹.</ref> | * تاریخی مآخذ میں رسول اکرمؐ کی بعثت سے پہلے جن عبادی اعمال کا تذکرہ ملتا ہے ان میں [[نماز]] ، [[روزہ]] ، [[حج]] شامل ہیں۔ [[غار حرا]] میں عزلت نشینی آپ کی دیرینہ روایت سمجھی جاتی ہے۔ پیغمبر اکرمﷺ کا [[حج]] بھی مشرکین کے حج کہ جس میں شرک پایا جاتا تھا، سے موافق نہیں تھا اور مناسک میں پیغمبر اکرمؐ کا [[حج]] ، [[حج ابراہیمی]] کے مطابق تھا جیسے [[عرفات]] میں وقوف وغیرہ۔ <ref>شرح الشفاء، ج ۲، ص ۲۰۹.</ref> | ||
ترامیم