برائیوں(سیئات) کا نیکیوں(حسنات) میں تبدیل ہونا

سؤال

برائیوں کا نیکیوں میں تبدیل ہونا، اس سے قرآن میں کیا مراد ہے؟


برائیوں کا نیکیوں میں تبدیل ہونا ایک ایسا قرآنی تصور ہے جس کے مطابق، مومن بندہ ایمان اور توبہ کی شرط کے ساتھ، اپنے نیک اور اچھے اعمال نیز عبادت و اطاعت الہی کے ذریعے، اپنی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔ اسی طرح اس کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ اچھائیوں اور خوبیوں کے ذریعے گناہ اور ان کے اثرات معاف کردئے جاتے ہیں۔

سیئات اور حسنات کا معنی

قرآنی آیات کے مطابق، سیئات وہ گناہ ہیں جنہیں پروردگار اپنے بندوں کے نیک اعمال کے ذریعہ معاف کر دیتا ہے۔[1] علامہ طباطبائی فرماتے ہیں کہ قرآن میں سیئات سے مراد صغیرہ گناہ ہیں۔[2]

سورہ آل عمران کی آیت 193 میں ذکر ہوا ہے: ﴿فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئَاتِنَا؛ ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہماری برائیوں کی پردہ پوشی فرما.(آل عمران:۱۹۳)، یہاں سیئات کو گناہوں سے علیحدہ بیان کیا گیا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں سیئات سے مراد بری خصلتیں اور برے اعمال ہیں۔ اسی طرح تمام آیات کو مدنظر قرار دینے سے پتہ چلتا ہے کہ سیئات، گناہ[3] اور ان کے اثرات کے معنی میں بھی ہے، جس کا نتیجہ اخروی عذاب ہے اور اسی طرح برے اعمال کے معنی میں بھی ہے۔

بعض مفسرین نے ذنوب (گناہوں) اور سیئات (برائیوں) کے درمیان فرق کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا ہے کہ ذنوب وہ گناہ ہیں جو خود طاقتوں کی صورت میں کائنات میں بکھرے ہوئے ہیں اور آخرت میں مجسم ہوں گے۔ اور سیئات ان گناہوں کے نتائج ہیں، جیسے دلوں کا سیاہ ہونا، آبرو کا جانا اور دنیاوی عذاب میں مبتلا ہونا۔[4] بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ "سیئات" سے مراد برے اعمال نہیں ہیں بلکہ وہ برے اثرات ہیں جو اس کے ذریعہ روح و نفس پر مترتب ہوتے ہیں۔[5]

سیئات کو حسنات میں تبدیل کرنا

قرآن مجید میں متعدد مقامات پر حسنات (نیکیوں) کو انجام دینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ سیئات (برائیاں) مٹ سکیں: ﴿إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّئَاتِ؛ بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کردینے والی ہیں(هود:۱۱۴)۔ علامہ طباطبائی اس آیت کریمہ کے ذیل میں رقمطراز ہیں: کہ نماز دل میں گناہوں کے اثرات کو مٹا دیتی ہے۔[6] مفسرین کا خیال ہے کہ ان آیات میں حسنات سے مراد تمام اچھائیاں اور خوبیاں ہیں۔[7] نماز کے علاوہ سورہ آل عمران کی آیت 195 میں ہجرت، خدا کے راستے میں تکلیفیں اٹھانا اور شہادت بھی وہ اعمال ہیں جن کی وجہ سے خداوند متعال سیئات کو مٹا دیتا ہے۔ ایک اور مقام پر کبیرہ گناہ سے بچنا بھی سیئات کو مٹانے کا باعث بنتا ہے۔[8]

تفسیر مجمع البیان میں سورہ الفرقان کی آیت 70 کے ذیل میں ایک روایت ذکر ہوئی ہے جس میں بیان ہوا ہے کہ دراصل سیئات کو حسنات میں تبدیل کرنے کا معنی یہ ہے کہ پروردگار عالم بندے کے گناہ کو مٹا کر اس کی جگہ نیکیاں لکھ دیتا ہے۔[9]

سیئات کو حسنات میں تبدیل کرنے کے معنی کے سلسلے سے اور بھی احتمالات ذکر ہوئے ہیں، جیسے کہ پروردگار عالم، توبہ کے ذریعے گذشتہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اور اللہ انسان کی بری خصلتوں کو اچھی خصلتوں میں بدل دیتا ہے، یا یہ کہ اس سے مراد عقاب اور ثواب ہے۔ تاہم علامہ طباطبائی معتقد ہیں کہ آیات کا ظاہری معنی یہ ہے کہ گناہ نیکیوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔[10]

سورہ الرعد کی 22 ویں آیت کریمہ اور سورہ قصص کی 54 ویں آیت میں سیئات کا حسنات میں تبدیل ہونا دو معنی میں استعمال ہوا ہے:

  1. خود انسان کی برائی کا اچھائی میں بدل جانا،
  2. دوسروں کی برائی کا نیکی سے جواب دینا، اچھائی میں بدل دینا: ﴿وَیَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّیِّئَةَ؛ اور وہ برائی کو اچھائی سے دفع کرتے ہیں.(رعد:۲۲)۔

قرآن میں سیئات (برائیوں) کو حسنات (نیکیوں) سے تبدیل کرنے کا یہ مفہوم، ظاہر کرتا ہے کہ انسان اپنے اچھے اور نیک اعمال کے ذریعہ اپنی گذشتہ برائیوں کا ازالہ کرتا ہے اور اس بلندی کے سفر کے ذریعہ، ایک برے انسان سے پاک اور باتقوا انسان میں تبدیل ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں پروردگار عالم اس کے تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے، عذاب کو اس سے اٹھا لیتا ہے اور اسے نیک بدلہ دیتا ہے۔

حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دار الکتب الاسلامیه، چاپ دهم، ۱۳۷۱ش، ج۳، ص۲۲۲.
  2. طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، ترجمه: محمد باقر موسوی همدانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۳۷۴ش، ج۴، ص ۱۳۹.
  3. سوره عنکبوت، آیه ۷.
  4. قرشی، علی اکبر، قاموس قرآن، تهران، دار الکتب الاسلامیه، چاپ ششم، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۱۱۰
  5. مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ج۱۵، ص۱۶۱.
  6. طباطبایی، محمدحسین، المیزان، ج۱۱، ص۷۸.
  7. سید بن قطب، فی ظلال القرآن، بیروت، دار الشروق، چاپ سی و پنجم، ۱۴۲۵ق، ج۴، ص۱۹۳۲.
  8. سوره نساء، آیه ۳۱.
  9. طبرسی، فضل بن الحسن، مجمع البیان، ترجمه: گروهی از مترجمان، تهران، فراهانی، چاپ اول، بی‌تا، ج۱۷، ص۲۲۶
  10. طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۳۳۵.

سانچہ:تکمیل مقاله