45
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
||
سطر 15: | سطر 15: | ||
[[نبوت]] سے پہلے [[حضرت محمدؐ]] کے [[دین]] کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں جن میں سے [[یہودیت]]، [[مسیحیت]]، [[دین حنیف]] (حضرت ابراہیمؑ کی شریعت) قابل ذکر ہیں۔ ان سب کے باوجود اس سلسلے میں حقیقت یہی ہے کہ پیغمبر اکرمؐ بعثت سے پہلے [[یکتا پرست]] تھے اور ہمیشہ بتوں سے بیزاری کا اظہار کرتے تھے۔ اس کے بارے میں کچھ دلائل بیان کئے جاتے ہیں : | [[نبوت]] سے پہلے [[حضرت محمدؐ]] کے [[دین]] کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں جن میں سے [[یہودیت]]، [[مسیحیت]]، [[دین حنیف]] (حضرت ابراہیمؑ کی شریعت) قابل ذکر ہیں۔ ان سب کے باوجود اس سلسلے میں حقیقت یہی ہے کہ پیغمبر اکرمؐ بعثت سے پہلے [[یکتا پرست]] تھے اور ہمیشہ بتوں سے بیزاری کا اظہار کرتے تھے۔ اس کے بارے میں کچھ دلائل بیان کئے جاتے ہیں : | ||
* [[حضرت علیؑ]] نے ان لوگوں کے سامنے جو [[پیغمبراکرمؐ]] کی زندگی سے واقف | * [[حضرت علیؑ]] نے ان لوگوں کے سامنے جو [[پیغمبراکرمؐ]] کی زندگی سے واقف تھے، آپ کے [[گناہ]] اور [[شرک]] سے پاک اور منزہ ہونے پر تاکید کی ہے۔ <ref>صحیفہ علویہ، ص ۳۴۲ و ۵۰۳؛ و بحارالانوار، ج ۱۰، ص ۴۵.</ref> اور ان کے خاندان کے یکتا پرست ہونے پر زور دیا ہے۔ <ref>نهج البلاغه، خطبه ۹۴، ۹۶، ۲۱۴.</ref> تاریخی دلائل اور [[روایات]] کی روشنی میں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ حضرت محمدؐ یکتا پرست خاندان سے تھے اور ان کے آباء و اجداد دین حنیف کے پیروکار اور [[حضرت ابراھیم]] کے ماننے والے تھے۔ | ||
* بچپن میں حضرت محمدؐ نے [[شام]] کے سفر کے دوران [[بحیرا]] نامی [[راہب]] سے ملاقات کی۔ جس وقت راہب نے حضرت محمدؐ میں پیغمبری کی نشانیاں دیکھیں تو اس نے آپ کو آزمانے کے لیے دو بتوں [[لات]] اور [[عزی]] کی قسم دی۔ پیغمبر اکرمؐ نے بحیرا کے جواب میں فرمایا:لا تَسألنی بِهِما، فَوَ اللّه ما أبغضتُ شَیئَاً بُغضهما مجھے ان دو بتوں کی قسم نہ دو خدا کی قسم میرے نزدیک ان دونوں سے زیادہ منفور کچھ نہیں ہے۔ <ref>شرح الشفاء، ج ۲، ص ۲۰۸؛ ر.ک. ابن کثیر، السیرة النبویہ، ج ۱، ص ۲۴۵.</ref> | * بچپن میں حضرت محمدؐ نے [[شام]] کے سفر کے دوران [[بحیرا]] نامی [[راہب]] سے ملاقات کی۔ جس وقت راہب نے حضرت محمدؐ میں پیغمبری کی نشانیاں دیکھیں تو اس نے آپ کو آزمانے کے لیے دو بتوں [[لات]] اور [[عزی]] کی قسم دی۔ پیغمبر اکرمؐ نے بحیرا کے جواب میں فرمایا:لا تَسألنی بِهِما، فَوَ اللّه ما أبغضتُ شَیئَاً بُغضهما مجھے ان دو بتوں کی قسم نہ دو خدا کی قسم میرے نزدیک ان دونوں سے زیادہ منفور کچھ نہیں ہے۔ <ref>شرح الشفاء، ج ۲، ص ۲۰۸؛ ر.ک. ابن کثیر، السیرة النبویہ، ج ۱، ص ۲۴۵.</ref> |
ترامیم