trustworthy
189
ترامیم
(«{{شروع متن}} {{سوال}} بعض لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شام کے سفر میں ایک عیسائی راہب "بحیرا" سے ملاقات کی تھی اور قرآن اس سے سیکھا یا اسلام کی پیدائش میں اس کا اہم کردار تھا۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ {{پایان سوال}} {{پاسخ}} '''بحیرا''' ا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
|||
سطر 24: | سطر 24: | ||
* اس کھوکھلے دعوے پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی تعلیمات، جو اس سفر کے ۲۸ سال بعد ظاہر فرمائیں، اس مختصر ملاقات میں بحیرا سے سیکھی ہوں۔<ref>سبحانی، جعفر، فروغ ابدیت، بی جا، مؤسسه مطبوعاتی دارالتبلیغ، ۱۳۴۵، ج۱، ص۱۴۲.</ref> | * اس کھوکھلے دعوے پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی تعلیمات، جو اس سفر کے ۲۸ سال بعد ظاہر فرمائیں، اس مختصر ملاقات میں بحیرا سے سیکھی ہوں۔<ref>سبحانی، جعفر، فروغ ابدیت، بی جا، مؤسسه مطبوعاتی دارالتبلیغ، ۱۳۴۵، ج۱، ص۱۴۲.</ref> | ||
* یہ ملاقات عارضی اور مختصر تھی اور قافلے کے گزرتے وقت انجام پائی، اور بات چیت کا محور بھی صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی پیشین گوئی تھی، لہذا یہ مختصر ملاقات کوئی ایسا معیار نہیں بن سکتی جس پر اسلام جیسے وسیع دین کی بنیاد قائم ہو۔<ref>زرگری نژاد، غلام حسین، تاریخ صدر اسلام، چاپ اوّل تهران، نشر سمت، ۱۳۷۸، ص۲۰۸.</ref> | * یہ ملاقات عارضی اور مختصر تھی اور قافلے کے گزرتے وقت انجام پائی، اور بات چیت کا محور بھی صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی پیشین گوئی تھی، لہذا یہ مختصر ملاقات کوئی ایسا معیار نہیں بن سکتی جس پر اسلام جیسے وسیع دین کی بنیاد قائم ہو۔<ref>زرگری نژاد، غلام حسین، تاریخ صدر اسلام، چاپ اوّل تهران، نشر سمت، ۱۳۷۸، ص۲۰۸.</ref> | ||
* قرآن آسمانی وحی ہے اور یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ قرآن کے معارف بحیرا جیسے راہب کی جانب سے وضع کئے گئے ہوں۔<ref>رامیار، محمود، تاریخ قرآن، چاپ ۴، تهران، امیرکبیر، ۱۳۷۹ش، ص۱۳۱.</ref> | * [[قرآن]] آسمانی وحی ہے اور یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا کہ قرآن کے معارف بحیرا جیسے راہب کی جانب سے وضع کئے گئے ہوں۔<ref>رامیار، محمود، تاریخ قرآن، چاپ ۴، تهران، امیرکبیر، ۱۳۷۹ش، ص۱۳۱.</ref> | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |