"واقعہ سقیفہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

(«{{شروع متن}} {{سوال}} واقعہ سقیفہ کی وضاحت فرمائیں؟ {{پایان سوال}} {{پاسخ}} {{درگاه|واژه‌ها}} '''سقیفہ بنی ساعدہ''' کا حادثہ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد، آپ کے جانشین کو چننے کے مقصد سے پیش آیا۔ امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ ال...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
سطر 30: سطر 30:
::«میں تمہاری دنیا سے بیزار ہوں اور تم سے جدائی پر خوش ہوں کیونکہ تم نے میرے حقوق کی رعایت نہیں کی، نہ نبی اکرم (ص) سے کیا گیا عہد و پیمان اور وعدہ نبھایا، اور نہ ہی آپ کی وصیت کو قبول کیا.».
::«میں تمہاری دنیا سے بیزار ہوں اور تم سے جدائی پر خوش ہوں کیونکہ تم نے میرے حقوق کی رعایت نہیں کی، نہ نبی اکرم (ص) سے کیا گیا عہد و پیمان اور وعدہ نبھایا، اور نہ ہی آپ کی وصیت کو قبول کیا.».


بعض محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ [[ابو بکر]] اور [[عمر]] کے ذریعہ خلافت کو غصب کرلینے سے، لوگ نبی اکرم (ص) کے [[اہل بیت (ع)]] سے دور ہوتے چلے گئے، اور اس کے برے اثرات ظاہر ہوئے؛ اگرچہ [[امام علی علیہ السلام]] اور [[آئمہ معصومین علیہم السلام]] کے موقف، اقدامات اور علمی کارکردگی نے اسلام کو مکمل انحراف سے بچا لیا۔ (((6)))
بعض محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ [[ابو بکر]] اور [[عمر]] کے ذریعہ خلافت کو غصب کرلینے سے، لوگ نبی اکرم (ص) کے [[اہل بیت (ع)]] سے دور ہوتے چلے گئے، اور اس کے برے اثرات ظاہر ہوئے؛ اگرچہ [[امام علی علیہ السلام]] اور [[آئمہ معصومین علیہم السلام]] کے موقف، اقدامات اور علمی کارکردگی نے اسلام کو مکمل انحراف سے بچا لیا۔<ref>حسنی، علی اکبر، تاریخ تحلیلی سیاسی اسلام، نشر فرهنگ، اول، ۱۳۷۳، ص۳۲۱.</ref>
 
در این انتخاب امام علی(ع) و خاندان [[بنی‌هاشم]] و برخی از سران مهاجران و انصار و نخبگان با سابقه از جمله [[عباس بن عبدالمطلب]]، عموی پیامبر، [[سلمان]]، [[مقداد]]، [[عمار]]،  [[ابوذر]] و… حضور نداشتند.
 
حضرت فاطمه(س) با خشم و غضب از انحراف خلافت، در پاسخ زنان قریش فرمودند: «از دنیای شما بیزارم و از فراق شما خوشحال، چون حق مرا حفظ نکردید و پیمان و عهد پیامبر(ص) مراعات نشد و وصیت او پذیرفته نگشت و…»
 
برخی معتقدند با [[غصب خلافت]] توسط ابوبکر و عمر، مردم از اهل بیت پیامبر(ص) دورتر شدند و آثار نامطلوب آن پدیدار گشت؛ اما موضع‌گیری و اندیشه‌های علی(ع) و ائمه اطهار(ع) مانع از انحراف کلی [[اسلام]] شد.<ref>حسنی، علی اکبر، تاریخ تحلیلی سیاسی اسلام، نشر فرهنگ، اول، ۱۳۷۳، ص۳۲۱.</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
trustworthy
152

ترامیم