امام حسین (ع) اور حضرت عیسیٰ (ع) کا قربانی اور فدیہ میں موازنہ

سؤال

کیا امام حسین (علیہ السلام) کے سلسلے سے ہم مسلمانوں کا وہی نظریہ ہے جو عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں رکھتے ہیں؟ یعنی کیا ہم اس بات کے معتقد ہیں کہ امام حسین (علیہ السلام) اس لئے شہید ہوئے تاکہ مسلمان آپ کی مظلومیت پر روئیں اور جنت میں داخل ہوں، جیسے کہ عیسائیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اس لئے صلیب پر چڑھے تاکہ انسانوں کے گناہوں کا کفارہ بن سکیں۔

عیسائی مذہب میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی قربانی اور فدا ہونے کا تصور یہ ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے گناہ کی وجہ سے انسانی نسل بھی گناہ گار ہوگئی، لہذا خداوند متعال نے انسانوں کے گناہوں سے نجات کے لئے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجا تاکہ آپ فدا ہوجائیں اور آپ کی قربانی، حضرت آدم (علیہ السلام) کے گناہ کا کفارہ قرار پائے۔

عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق، انسان کے پاس نجات اور رہائی کا کوئی راستہ نہیں ہے، اسی بناپر خداوند متعال نے اپنے بیٹے کو فدا ہونے اور انسانوں کو نجات دینے کے لئے بھیجا۔[1] بائبل میں لکھا ہے:

«وہ اپنے آپ کو قربان کرکے گناہ کو مٹانے آئے تھے»۔[2]

عیسائی، پولس کی پیروی کرتے ہوئے، معتقد ہیں کہ شریعت اور احکام فائدہ مند نہیں ہیں اور صرف حضرت عیسیٰ (ع) کی قربانی اور فدا ہونے پر اعتقاد رکھنے سے ہی نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

«خدا کسی گنہگار کے گناہ کو صرف توبہ سے معاف نہیں کرسکتا۔ ایسا کام ایک عادل خدا کے لیے ممکن نہیں۔ اللہ تب ہی معاف کرسکتا ہے جب اس کا فدیہ ادا کیا جائے۔ حضرت مسیح (اپنی موت) سے گناہ گاروں کا فدیہ بن گئے»۔[3]

امام حسین (علیہ السلام) کے بارے میں یہ عقیدہ صحیح نہیں ہے اور شیعہ تعلیمات و عقیدہ بالکل اس کے برخلاف ہے۔ امام حسین (علیہ السلام) نے اپنی تحریک اور قیام کا مقصد یوں بیان کیا ہے: «أَنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشِراً وَ لَا بَطِراً وَ لَا مُفْسِداً وَ لَا ظَالِماً وَ إِنَّمَا خَرَجْتُ لِطَلَبِ الْإِصْلَاحِ فِي أُمَّةِ جَدِّي ص أُرِيدُ أَنْ آمُرَ بِالْمَعْرُوفِ وَ أَنْهَى عَنِ الْمُنْكَر؛ میں غرور، تکبر، فساد یا ظلم کرنے کے لئے نہیں نکلا ہوں۔ بلکہ میرے قیام کا مقصد نانا کی امت کی اصلاح ہے۔ میں چاہتا ہوں اچھائیوں کا حکم دوں اور برائیوں سے منع کروں۔»[4]

«فدیہ» کا تصور عیسائی ثقافت کی تعلیمات سے مخصوص ہے اور یہ اسلامی عقائد سے سازگار نہیں ہے۔ قرآن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی صلیب پر چڑھائے جانے کو تسلیم نہیں کرتا اور بیان کرتا ہے کہ آپ کی جگہ کسی اور کو صلیب پر چڑھا دیا گیا تھا۔[5] قرآن اس خیال کو بھی رد کرتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کیا گیا تھا۔ نیز مسلمانوں کا عقیدہ ہے اللہ کے تمام انبیاء معصوم ہیں، اسی طرح حضرت آدم (علیہ السلام) سے بھی صرف ترک اولی سرزد ہوا تھا اور آپ کسی گناہ کے مرتکب نہیں ہوئے تھے تاکہ حضرت عیسی (علیہ السلام) کی قربانی اور فدیہ، حضرت آدم (علیہ السلام) اور ان کی نسلوں کے گناہوں کا کفارہ قرار پائے۔


حوالہ جات

  1. هنری تیسن، الهیات مسیحی، ترجمه طاطه وس میکائیلیان، ص۴۳ و ۲۰۴.
  2. نامه به عبرانیان ۲۶:۹.
  3. هنری تیسن، الهیات مسیحی، ترجمه طاطه وس میکائیلیان، ص۲۲۰.
  4. مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج۴۴، ص۳۲۸، باب ۳۷.
  5. نساء/۱۵۷.

سانچہ:تکمیل مقاله رده:امام حسین(ع) رده:درگاه امام حسین(ع)