امام زمانہ عج کے ظہور کا وقت

ویکی پاسخ سے
سؤال

کیا امام زمانہ عج کے ظہور کا وقت معین ہے؟


امام زمانہ (عج) کے ظہور کا وقت صرف اللہ کے نزدیک معین ہے۔ ائمہ علیہم السلام کی روایات میں ظہور کے وقت کے معین کرنے والے کو جھٹلایا گیا ہے۔ اس کے باوجود ظہور کی کچھ علامتیں ذکر کی گئی ہیں اور مقام ظہور شہر مکہ میں خانہ خدا کے پاس بیان ہوا ہے۔

ظہور کا وقت ایک الہی راز

امام زمانہ عج کے چار نائب خاص میں سے آخری نائب علی بن محمد سمری کی وفات سے غیبت کبری کا آغاز ہوا اور یہ غیبت آج تک جاری ہے۔ امام زمانہ عج کا ظہور اور آپ کا قیام اس دور کے آخر میں اور اللہ کے حکم سے ہوگا۔ معصومین علیہم السلام نے بہت سی روایتوں میں تصریح فرمائی ہے کہ آپ کے ظہور کے لئے کسی خاص وقت کو معین نہیں کیا جا سکتا۔ یہ امر ناگہانی طور پر اور فرمان خدا سے ہوگا اور جو بھی ظہور کا وقت معین کرے وہ جھوٹا ہے۔ ابو بصیر کہتے ہیں: «سَأَلْتُهُ عَنِ اَلْقَائِمِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَقَالَ كَذَبَ اَلْوَقَّاتُونَ إِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ لاَ نُوَقِّتُ ثُمَّ قَالَ أَبَى اَللَّهُ إِلاَّ أَنْ يُخْلِفَ وَقْتَ اَلْمُوَقِّتِينَ»[1]

«اسحاق بن یعقوب» نے محمد بن عثمان عمری کے ذریعہ امام زمانہ عج کی خدمت میں ایک خط لکھا اور سوال کئے۔ امام نے جواب کے ایک حصہ میں وقت ظہور کے بارے میں فرمایا: «وَ اَمَّا ظُهُورُ الْفَرَجِ فَاِنَّهُ اِلَی اللَّهِ تَعَالَی ذِکْرُهُ وَ کَذَبَ الْوَقَّاتُونَ؛ اور ظہور فرج، اللہ کے حکم سے وابستہ ہے، اور وقت معین کرنے والے جھوٹے ہیں۔».[2]

ظهور کی علامتیں

ظہور کا وقت معین کرنے سے مراد یہ ہے کہ اس کو باریکی اور تفصیل کے ساتھ معین کیا جائے۔ اور معصومین علیہم السلام نے اس طرح معین کرنے کی کسی طرح اجازت نہیں دی ہے اور اس کو اسرار الہی میں سے شمار کیا ہے۔ لیکن آپ نے کچھ علامتیں ذکر کی ہیں کہ اگر وہ علامتیں سامنے آ جائیں تو ظہور کے نزدیک ہونے کی نوید دیتی ہیں۔[3]

ظہور کی حتمی اور غیر حتمی علامات ذکر کرنے کے علاوہ روایات میں ظہور کا کلی اور غیر معین وقت بھی آیا ہے جیسے اس کا دن اور سال۔ اور اس کو ظہور کا باریکی اور تفصیل سے وقت معین کرنا نہیں کہا جائے گا جس کے بارے میں روایتیں نہی کرتی ہیں۔

قیام و ظہور حضرت مہدی ع کے سلسلہ میں مختلف روایتیں کلی اور غیر معین طور پر وارد ہوئی ہیں۔ ان میں سے کچھ میں نوروز کو امام کے قیام کے آغاز کا دن بیان کیا گیا ہے۔[4] کچھ دوسری احادیث میں روز عاشورا اور شنبہ کو آپ کے قیام کا دن قرار دیا ہے۔[5] کچھ اور روایتوں میں روز جمعہ کو آپ کے ظہور و آغاز قیام کا دن قرار دیا گیا ہے۔[6]

نوروز اور عاشورا کا ایک دن میں پڑنا کوئی بعید نہیں ہے، کیونکہ نوروز کو شمسی سال کے لحاظ سے اور عاشورا کو قمری سال کے لحاظ سے منایا جاتا ہے اور ان دونوں مناسبتوں کا ایک دن میں پڑ جانا ممکن ہے۔ اسی طرح ان دو مناسبتوں کا جمعہ کو یا شنبہ کو پڑنا بھی ممکن ہے۔ جو مشکل ساز اور ناممکن ہے وہ یہ ہے کہ جمعہ اور شنبہ کو روز قیام بتایا جائے۔ لیکن ان روایتوں کی بھی تاویل کی جا سکتی ہے اور کسی طرح دونوں کو جمع کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ اگر ان روایتوں کی سند صحیح ہے تو اس صورت میں یہ تاویل کی جاسکتی ہے کہ جمعہ کو امام زمانہ عج کا ظہور و قیام ہوگا اور شنبہ کو آپ کا نظام حکومت مستقر ہو جائے گا اور مخالفین نابود ہو جائیں گے۔[7]

بہر حال شروع میں ایک آسمانی منادی کے ذریعہ امام زمانہ عج کے ظہور کا اعلان ہوگا، آپ کعبہ کی دیوار سے پشت لگا کر دعوت حق کے ذریعہ اپنے ظہور کا اعلان فرمائیں گے۔

ظهور امام زمانہ کا مقام

امام باقر علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ: «حضرت مہدی مکہ میں عشاء کے وقت ظہور فرمائیں گے، جبکہ آپ کے پاس پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کا پرچم، آپ کا لباس اور آپ کی شمشیر ہوگی۔ اور نماز عشاء پڑھ کر آپ صدا دیں گے: اے لوگو میں تم کو ذکر خدا اور (قیامت میں) خدا کے سامنے حاضر ہونے کو یاد دلاتا ہوں، اس نے (دنیا میں) اپنی حجت کو تم پر تمام کر دیا ہے، اس نے انبیاء کو بھیجا اور قرآن کو اتارا۔ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ اور اس کی اور اس کے انبیاء کی اطاعت کرو۔ قرآن نے جس کو احیاء کرنے کا حکم دیا ہے اسے احیاء اور زندہ کرو اور جس کو نابود کرنے کا حکم دیا ہے اسے نابود کرو اور راہ ہدایت کے مددگار بنو اور تقوی اور پرہیزگاری میں تعاون کرو کیونکہ دنیا کی فنا اور اس کا زوال نزدیک ہے اور آخری صور پھونکا جانے والا ہے۔ میں تم کو اللہ، اس کے رسول، اس کی کتاب پر عمل، باطل کی نابودی اور سیرت رسول کو زندہ کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ پھر آپ اپنے 313 انصار کے درمیان ظہور فرمائیں گے۔[8]

آپ کے اصحاب

اچھی خاصی روایات کے مطابق جب امام ظہور فرمائیں گے تو آپ کے اصحاب خاص کی تعداد جنگ بدر کے مجاہدین کی تعداد کے برابر یعنی 313 ہوگی۔ جیساکہ آبان ابن تغلب کہتے ہیں کہ: مکہ کی ایک مسجد میں امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا اور میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا کہ آپ نے فرمایا: اے ابان اللہ 313 مردوں کو اس مسجد میں لائے گا۔۔۔ جو شمشیر حمائل کئے ہوں گے کہ ہر ایک پر اس کا نام اور ولدیت اور اس کے اوصاف اور شجرہ لکھا ہوگا۔ پھر وہ حکم دیں گے کہ ایک شخص بلند آواز میں اعلان کرے: یہ مہدی ہیں اور یہ حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کے حکم پر حکم کریں گے اور گواہ کا مطالبہ نہیں کریں گے۔.



مزید مطالعہ کے لئے

  • چشم‌ اندازی به حکومت مہدی (عج)، نجم الدین طبسی.
  • دادگستر جہان، آیت اللہ ابراہیم امینی.
  • منتخب الاثر، آیت اللہ صافی گلپایگانی.


منابع

  1. نعمانی، الغیبۃ، ترجمہ غفاری، ج۱، ص۴۱۱؛ حسینی، سید حسین، یاد محبوب، نشر آفاق، ص۷۸.
  2. کمال الدین، ج۲، ص۱۶۰، ح۴. شیخ صدوق ره.
  3. پیشوای دوازدہم حضرت حجت ابن الحسن المہدی، ہیئت تحریریہ مؤسسہ در راه حق.
  4. مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج۵۲، ص۲۰۸.
  5. کمال الدین، ج۲، ص۶۵۳.
  6. مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج۵۲، ص۲۷۹.
  7. طبسی، نجم الدین، چشم‌ اندازی به حکومت مہدی (عج)، ص۶۳.
  8. ابن طاووس، ملاحم، ص۶۴؛ ابن حمّاد، فتن، ص۹۵.