مندرجات کا رخ کریں

"قضا و قدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«{{شروع متن}} {{سوال}} قضا و قدر کیا ہے؟ {{پایان سوال}} {{پاسخ}} '''قضا و قدر الٰہی'''، اسلامی عقائد (الہیات اسلامی) کے بنیادی مفاہیم میں سے ایک اہم موضوع ہے جو دنیا میں واقع ہونے والے مظاہر، واقعات و حوادثات وغیرہ وغیرہ اور امور کے نظم و ضبط کے طریقے کو...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 14: سطر 14:


قرآن کریم میں «قضا» تین معنوں میں استعمال ہوئی ہے<ref>حلی، حسن. کشف المراد. قم: مؤسسه نشر اسلامی. ص. ۳۱۵.</ref>:
قرآن کریم میں «قضا» تین معنوں میں استعمال ہوئی ہے<ref>حلی، حسن. کشف المراد. قم: مؤسسه نشر اسلامی. ص. ۳۱۵.</ref>:
* قضا، خلق، آفرینش اور کسی کام کو مکمل کرنے کے معانی میں ہے جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے: {{عربی|﴿وَ قَضاهُنَّ سَبْعَ سَماواتٍ فِی یَوْمَیْنِ﴾|ترجمہ=پروردگار عالم نے ساتوں آسمانوں کو دو دن میں بنایا اور مکمل کیا ہے.}}<ref>سوره فصلت:۱۲</ref>
* قضا، خلق، آفرینش اور کسی کام کو مکمل کرنے کے معانی میں ہے جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے: {{قرآن|وَ قَضاهُنَّ سَبْعَ سَماواتٍ فِی یَوْمَیْنِ}}؛ پروردگار عالم نے ساتوں آسمانوں کو دو دن میں بنایا اور مکمل کیا ہے.<ref>سوره فصلت:۱۲</ref>
* قضا، کسی حکم کو لازم اور واجب کرنے کے معنی میں ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے:{{عربی|﴿وَ قَضی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ إِیَّاهُ﴾|ترجمہ=تمہارے رب نے حکم دیا ہے کہ تم اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو.}}
* قضا، کسی حکم کو لازم اور واجب کرنے کے معنی میں ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے:{{قرآن|وَ قَضی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ إِیَّاهُ}}؛تمہارے رب نے حکم دیا ہے کہ تم اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو.<ref>سوره اسراء:۲۳</ref>
* قضا، اعلان کرنا اور خبر دینے کے معنی میں ہے جیسا کہ خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے:{{عربی|﴿وَ قَضَیْنا إِلی بَنِی إِسْرائِیلَ فِی الْکِتابِ؛ ما به بنی اسرائیل در کتاب خبر دادیم.﴾|ترجمہ=ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں خبر دی ہے۔}
* قضا، اعلان کرنا اور خبر دینے کے معنی میں ہے جیسا کہ خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے:{{قرآن|وَ قَضَیْنا إِلی بَنِی إِسْرائِیلَ فِی الْکِتابِ}}؛ ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں خبر دی ہے۔<ref>سوره اسراء:۴</ref>


قضائے الٰہی، علمائے علم کلام کی اصطلاح میں، «جبر و اختیار» کی بحث میں یہ بیان ہوا ہے کہ کسی بھی کام، واقعہ، مظہر وغیرہ کا تمام مقدمات، اسباب اورشرطوں کی فراہمی کے بعد حتمی اور نہائی مرحلے تک پہنچنا۔ قضائے الٰہی کا مطلب یہ ہے کہ کسی کام اور واقعہ وغیرہ کے مقدمات، اسباب اور شرائط کے تحقق کے بعد وہ اسے آخری اور حتمی مرحلے تک پہنچا دیتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، محمدتقی. آموزش عقاید. ج. ۱. ص. ۱۸۰.</ref>
قضائے الٰہی، علمائے علم کلام کی اصطلاح میں، «جبر و اختیار» کی بحث میں یہ بیان ہوا ہے کہ کسی بھی کام، واقعہ، مظہر وغیرہ کا تمام مقدمات، اسباب اورشرطوں کی فراہمی کے بعد حتمی اور نہائی مرحلے تک پہنچنا۔ قضائے الٰہی کا مطلب یہ ہے کہ کسی کام اور واقعہ وغیرہ کے مقدمات، اسباب اور شرائط کے تحقق کے بعد وہ اسے آخری اور حتمی مرحلے تک پہنچا دیتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، محمدتقی. آموزش عقاید. ج. ۱. ص. ۱۸۰.</ref>
trustworthy
189

ترامیم