مندرجات کا رخ کریں

"دوسروں کے لیے معافی مانگیں۔" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 13: سطر 13:
== پیغمبر(ص) کا دوسروں کے واسطے استغفار ==
== پیغمبر(ص) کا دوسروں کے واسطے استغفار ==


قرآن میں خداوند متعال [[حضرت محمد مصطفی(ص)]] کو حکم دیتا ہے کہ دوسروں کے واسطے استغفار کریں:{{ان کے لئے بخشش کا مطالبہ کریں|سوره=نور|آیت=۶۲}}. اسی طرح، پیغمبر سے سفارش ہوتی ہے کہ مومن مردوں اور عورتوں،<ref>سوره محمد، آیت ۱۹۔</ref> گناه‌کاروں<ref>سوره آل عمران، آیت ۱۵۹۔</ref> اور وہ مومن عورتیں جنہوں نے آپ سے [[بیعت]] کرنے میں پیش قدمی کی ہے،<ref>سوره ممتحنہ، آیت ۱۲.</ref> ان کے لئے استغفار کریں۔ دوسری آیات میں، [[منافقین]] کے لئے پیغمبر (ص) کے استغفار کے بے فائدہ ہونے کو بیان کیا گیا ہے؛<ref>سوره توبہ، آیات ۸۰ و ۱۱۳. سوره منافقون، آیت ۵ و ۶۔</ref> کیونکہ وہ لوگ استغفار پر یقین نہیں رکھتے تھے۔<ref>سوره فتح، آیت۱۱۔</ref> لیکن اگر منافقین توبہ کرلیں اور پیغمبر ان کے لئے استغفار کریں، تو خداوند متعال انہیں بخش دے گا۔<ref>سوره نساء، آیت ۶۰.</ref>
قرآن میں خداوند متعال [[حضرت محمد مصطفی(ص)]] کو حکم دیتا ہے کہ دوسروں کے واسطے استغفار کریں:{{قرآن|ان کے لئے بخشش کا مطالبہ کریں|سوره=نور|آیت=۶۲}}. اسی طرح، پیغمبر سے سفارش ہوتی ہے کہ مومن مردوں اور عورتوں،<ref>سوره محمد، آیت ۱۹۔</ref> گناه‌کاروں<ref>سوره آل عمران، آیت ۱۵۹۔</ref> اور وہ مومن عورتیں جنہوں نے آپ سے [[بیعت]] کرنے میں پیش قدمی کی ہے،<ref>سوره ممتحنہ، آیت ۱۲.</ref> ان کے لئے استغفار کریں۔ دوسری آیات میں، [[منافقین]] کے لئے پیغمبر (ص) کے استغفار کے بے فائدہ ہونے کو بیان کیا گیا ہے؛<ref>سوره توبہ، آیات ۸۰ و ۱۱۳. سوره منافقون، آیت ۵ و ۶۔</ref> کیونکہ وہ لوگ استغفار پر یقین نہیں رکھتے تھے۔<ref>سوره فتح، آیت۱۱۔</ref> لیکن اگر منافقین توبہ کرلیں اور پیغمبر ان کے لئے استغفار کریں، تو خداوند متعال انہیں بخش دے گا۔<ref>سوره نساء، آیت ۶۰.</ref>


مفسرین، دوسروں کے لئے پیغمبر اکرم (ص) کے استغفار کرنے کو، ان کی نسبت آپ کے بہت زیادہ مہربان ہونے کی علامت سمجھتے ہیں۔<ref>طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع، ترجمہ: احمد امیری شادمہری، مشہد، بنیاد پژوهش‌های اسلامی آستان قدس رضوی، ۱۳۷۵ہ۔ش۔، ج۱، ص۵۶۰</ref> [[شیخ طوسی]] (۳۸۵–۴۶۰ہ۔ق۔) لوگوں کے لئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے استغفار کو ان کے حق میں ایک ایسا لطف سمجھتے تھے جو پروردگار عالم کی بخشش اور مغفرت کا سبب ہے۔<ref>طوسى، محمد بن حسن، التبيان في تفسير القرآن، بیروت، دار إحياء التراث العربي، پہلا ایڈیشن، ج۷، ص۴۶۶۔</ref> یہ آیتیں [[شفاعت]] کے موضوع کی بھی تصدیق کرتی ہیں۔<ref>فاضل موحدی لنکرانی، محمد، اخلاق فاضل، قم، مرکز فقهی آئمہ اطهار(ع)، ۱۳۸۹ہ۔ش۔، ج۱، ص۲۵۹.</ref>
مفسرین، دوسروں کے لئے پیغمبر اکرم (ص) کے استغفار کرنے کو، ان کی نسبت آپ کے بہت زیادہ مہربان ہونے کی علامت سمجھتے ہیں۔<ref>طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع، ترجمہ: احمد امیری شادمہری، مشہد، بنیاد پژوهش‌های اسلامی آستان قدس رضوی، ۱۳۷۵ہ۔ش۔، ج۱، ص۵۶۰</ref> [[شیخ طوسی]] (۳۸۵–۴۶۰ہ۔ق۔) لوگوں کے لئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے استغفار کو ان کے حق میں ایک ایسا لطف سمجھتے تھے جو پروردگار عالم کی بخشش اور مغفرت کا سبب ہے۔<ref>طوسى، محمد بن حسن، التبيان في تفسير القرآن، بیروت، دار إحياء التراث العربي، پہلا ایڈیشن، ج۷، ص۴۶۶۔</ref> یہ آیتیں [[شفاعت]] کے موضوع کی بھی تصدیق کرتی ہیں۔<ref>فاضل موحدی لنکرانی، محمد، اخلاق فاضل، قم، مرکز فقهی آئمہ اطهار(ع)، ۱۳۸۹ہ۔ش۔، ج۱، ص۲۵۹.</ref>