دوسروں کے لیے معافی مانگیں۔

ویکی پاسخ سے
سؤال

کیا پیغمبر(ص) نے قرآن میں دوسروں کے لئے استغفار کیا ہے؟


سوره نور کی آیات میں خداوند متعال پیغمبر اسلام(ص) کو دوسروں کے لئے استغفار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ دوسری آیات میں بھی نبی اکرم (ص) سے کہا جاتا ہے کہ آپ مومن مردوں اور عورتوں اور یہاں تک کہ گنہگاروں کے لئے بھی استغفار کریں۔ قرآن نبی گرامی اسلام(ص) سے منافقوں کے لئے استغفار کے بے فائدہ ہونے کی بات کرتا ہے؛ لیکن اگر وہ توبہ کرلیں اور نبی (ص) ان کے لئے استغفار کریں تو اللہ ان کو معاف کر دے گا۔

مفسرین، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ذریعہ دوسروں کے لئے استغفار کرنے کو آپ کے ان کی نسبت بہت زیادہ مہربان ہونے کی علامت سمجھتے ہیں۔ شیخ طوسی لوگوں کے لئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے استغفار کو ان کے حق میں ایک ایسا لطف سمجھتے تھے جو پروردگار عالم کی بخشش اور مغفرت کا سبب ہے۔ یہ آیات شفاعت کے موضوع کی بھی تصدیق کرتی ہیں۔

قرآنی آیات کے مطابق، دوسرے انبیاء جیسے حضرت ابراهیم(ع)، حضرت یعقوب(ع) اور حضرت موسی(ع) نے بھی دوسروں کے لئے، منجملہ مومنین اور اپنے خاندان کے بعض افراد کے لئے استغفار کیا ہے۔ فرشتوں کا انسانوں کے واسطے استغفار نیز مومنین کا ایک دوسرے کے واسطے استغفار بھی وہ مصادیق ہیں جن کا قرآن میں ذکر ہوا ہے۔

پیغمبر(ص) کا دوسروں کے واسطے استغفار

قرآن میں خداوند متعال حضرت محمد مصطفی(ص) کو حکم دیتا ہے کہ دوسروں کے واسطے استغفار کریں:سانچہ:ان کے لئے بخشش کا مطالبہ کریں. اسی طرح، پیغمبر سے سفارش ہوتی ہے کہ مومن مردوں اور عورتوں،[1] گناه‌کاروں[2] اور وہ مومن عورتیں جنہوں نے آپ سے بیعت کرنے میں پیش قدمی کی ہے،[3] ان کے لئے استغفار کریں۔ دوسری آیات میں، منافقین کے لئے پیغمبر (ص) کے استغفار کے بے فائدہ ہونے کو بیان کیا گیا ہے؛[4] کیونکہ وہ لوگ استغفار پر یقین نہیں رکھتے تھے۔[5] لیکن اگر منافقین توبہ کرلیں اور پیغمبر ان کے لئے استغفار کریں، تو خداوند متعال انہیں بخش دے گا۔[6]

مفسرین، دوسروں کے لئے پیغمبر اکرم (ص) کے استغفار کرنے کو، ان کی نسبت آپ کے بہت زیادہ مہربان ہونے کی علامت سمجھتے ہیں۔[7] شیخ طوسی (۳۸۵–۴۶۰ہ۔ق۔) لوگوں کے لئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے استغفار کو ان کے حق میں ایک ایسا لطف سمجھتے تھے جو پروردگار عالم کی بخشش اور مغفرت کا سبب ہے۔[8] یہ آیتیں شفاعت کے موضوع کی بھی تصدیق کرتی ہیں۔[9]

انبیاء (ع) کا دوسروں کے واسطےاستغفار

میرزا جواد ملکی تبریزی فرماتے ہیں:

ایک رات نماز شب کے دوران، میں نے محسوس کیا کہ دوسرے اوقات کے مقابلے میں اس وقت زیادہ برکتیں مجھ پر نازل ہو رہی ہیں۔ اگلے دن جب میں نے جستجو کی تو پتا چلا کہ اسی رات قریبی مدرسہ کا ایک طالب علم اپنی نماز کے قنوت میں میرا نام لے کر اللہ سے مجھ پر رحم کی درخواست کر رہا تھا۔[10]}} قرآن نے انبیاء (ع) کے ذریعہ دوسروں اور اپنے آس پاس کے افراد کے لئے استغفار کرنے کو نقل کیا ہے:

  • حضرت ابراہیم(ع): نے اپنے والد (یا چچا) کے لئے خداوندمتعال سے بخشش طلب کی۔[11]
  • حضرت موسی(ع): نے اپنے بھائی کے لئے استغفار کی درخواست کی[12] اور بعض بنی اسرائیل کے لئے مغفرت چاہی۔[13]
  • حضرت نوح(ع): نے اپنے بیٹے کے لئے مغفرت طلب کی اور یہ درخواست خداوند متعال کی جانب سے قبول نہیں ہوئی۔[14] اسی طرح، اپنے ماں باپ اور بعض مومن مردوں و عورتوں کے لئے آپ کا مغفرت طلب کرنا۔[15]
  • حضرت یعقوب(ع): نے اپنے بیٹوں کے لئے استغفار کیا۔[16]

فرشتوں کا مومنین کے لئے استغفار کرنا

مومنین کے لئے فرشتوں کے استغفار کا ذکر قرآن کی دو سورتوں میں آیا ہے:

  • فرشتوں کا اہل ایمان کے لئے استغفار: ﴿حاملین عرش فرشتے۔۔۔۔۔ اپنے رب کی تسبیح اور حمد کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور مومنین کے لئے استغفار کرتے ہیں۔[17]
  • فرشتوں کا اہل زمین کے لئے استغفار: ﴿اور فرشتے،۔۔۔۔۔۔ ان لوگوں کے لئے جو زمین میں ہیں، استغفار کرتے ہیں۔[18]

مومنین کا ایک دوسرے کے لئے استغفار

بعض مسلمان اپنے لئے اور دوسروں کے لئے دعا کرتے ہیں اور استغفار طلب کرتے ہیں۔[19] مفسرین کا خیال ہے کہ یہ آیت کریمہ عمومیت رکھتی ہے اور تمام مسلمانوں کو شامل ہے۔[20] امام علی(ع) دوسروں کے لئے استفغار کرتے تھے۔[21]

حوالہ جات

  1. سوره محمد، آیت ۱۹۔
  2. سوره آل عمران، آیت ۱۵۹۔
  3. سوره ممتحنہ، آیت ۱۲.
  4. سوره توبہ، آیات ۸۰ و ۱۱۳. سوره منافقون، آیت ۵ و ۶۔
  5. سوره فتح، آیت۱۱۔
  6. سوره نساء، آیت ۶۰.
  7. طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع، ترجمہ: احمد امیری شادمہری، مشہد، بنیاد پژوهش‌های اسلامی آستان قدس رضوی، ۱۳۷۵ہ۔ش۔، ج۱، ص۵۶۰
  8. طوسى، محمد بن حسن، التبيان في تفسير القرآن، بیروت، دار إحياء التراث العربي، پہلا ایڈیشن، ج۷، ص۴۶۶۔
  9. فاضل موحدی لنکرانی، محمد، اخلاق فاضل، قم، مرکز فقهی آئمہ اطهار(ع)، ۱۳۸۹ہ۔ش۔، ج۱، ص۲۵۹.
  10. سروش، «شرح غزلیات شمس»، سولہواں جلسہ، ص۱–۲۔
  11. سوره ممتحنہ، آیت ۴۔
  12. سوره اعراف، آیت ۱۵۱۔
  13. سوره اعراف، آیت ۱۵۵۔
  14. سوره ہود، آیات ۴۵–۴۷۔
  15. سوره نوح، آیت ۲۸۔
  16. سوره یوسف، آیت ۹۷–۹۸۔
  17. سوره غافر، آیت ۷.
  18. سوره شوری، آیت ۵۔
  19. سوره حشر، آیت۱۰۔
  20. مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، پبلیکشنز، دارالکتب الاسلامیه، ۱۳۷۴ہ۔ش۔، ج۲۳، ص۵۲۲۔
  21. نہج البلاغہ، خطبہ ۱۹۷۔