خاندان کے سکون کے لیے قرآن کے حل
- تغییر_مسیر الگو:پاسخ
خانوادہ کے آرام و سکون تک رسائی کے لئے قرآن نے کیا حل پیش کیا ہے؟
قرآن نے فیملی کے سکون حاصل کرنے کے لئے بتائے گئے راہ حل میں منجملہ مودت اور رحمت کو شامل کیا ہے، جس کا مفہوم ہے ایک دوسرے سے محبت اور ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی سے پیش آنا ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ کمال تک پہنچنا، اقتصادی رفاہ، اور اللہ کے ذکر سے دلوں کے سکون کو بھی قرآن نے دوسرے راہ حل کے طور پر پیش کیا ہے۔
قرآن نے ازدواج اور خاندان کی تشکیل کا بنیادی مقصد سکون حاصل کرنا قرار دیا ہے: ﴿اور اس کے نشانیوں میں سے ہے کہ اُس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ اُن سے آرام حاصل کرو اور اس نے تم میں محبت اور مودت پیدا کر دی﴾(روم:۲۱) ازدواج کو روحانی سکون اور زندگی کے اطمینان کا ذریعہ ہونا چاہیے۔[1]
اللہ کے ذکر سے دلوں کا سکون
خانواہ اور معاشرہ اللہ کے ذکر کے ذریعے سکون حاصل کر سکتے ہیں: ﴿أَلا بِذِکْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ؛ یاد رکھو کہ خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں﴾(رعد:۲۸)
محبت اور مہربانی
قرآن کے ثقافتی نظام میں عورت کو انسانی شکل میں خدا کے جمالی صفات کا مظہر تصور کیا گیا ہے۔[2] قرآن مرد اور عورت کے سکون کو مودت (محبت) اور رحمت (مہربانی) کے دائرے میں بیان کرتا ہے: ﴿اور اسی کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے بیویاں پیدا کیں تا کہ تم ان کے ذریعہ سکون حاصل کر سکو اور اس کے تمہارے درمیان مودت و رحمت قرار دی۔﴾(روم:۲۱) تفسیر نمونہ نے "مودت" اور "رحمت" کو انسانی معاشرت میں تعلقات کا ذریعہ قرار دیا ہے۔[3] اس آیت میں مودت کا مطلب ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کریں، اور رحمت کا مطلب ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں۔[4] خدا کی مودت اور رحمت حیوانی کشش اور غریزہ سے مختلف ہیں، کیونکہ یہ غریزہ حیوانات میں بھی پایا جاتا ہے۔[5]
ایک دوسرے کے ساتھ کمال تک پہنچنا
قرآن میاں بیوی کے باہمی تعلقات کو خاندان کے سکون کا ذریعہ قرار دیتا ہے، جہاں دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کمال تک پہنچیں: ﴿هُنَّ لِباسٌ لَکُمْ وَ أَنْتُمْ لِباسٌ لَهُنَّ؛ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو.﴾(بقره:۱۸۷)
ایک دوسرے کے عیب چھپانا، رازدار ہونا، آفتوں برائیوں سے تحفظ دینا، سکون کا ذریعہ ہونا، زندگی میں تنوع پیدا کرنا، اور زندگی کے مختلف پہلوؤں میں ایک دوسرے کے لیے لباس کی طرح موزوں ہونا، خانواہ کے سکون و آرامش کے اسباب ہیں۔[6]
اقتصادی خوشحالی
خاندان کی بنیاد مضبوط کرنے میں معیشت کا کردار اہم ہے۔ قرآن نے ایک مستحکم معیشت کو خاندان کے ڈھانچے میں شامل کیا ہے۔ اس کی مثالیں یہ ہیں:
- مہر اور اس کی ادائیگی پر زور دینا.[7]
- زندگی کے اخراجات پورا کرنا.[8]
- شادیوں میں یتیموں کے مال کا تحفظ۔[9]
- مرد اور عورت کے وراثت میں قانونی حصے کا خیال رکھنا۔[10]
- عورت کی اقتصادی خودمختاری کو یقینی بنانا۔[11]
- یتیموں کی اقتصادی بلوغت کا جائزہ لینا، اس سے پہلے کہ انہیں وراثت دی جائے۔[12]
- یتیموں کے ورثے کو ایک بھاری امانت سمجھنا۔[13]
- وغیرہ قرآن میں بیان ہونے والی بحثوں میں سے ہیں۔
حوالہ جات
- ↑ . قرائتی، محسن، تفسیر نور، قم، مؤسسه در راه حق، چاپ اول، ۱۳۷۵ش، ج۴، ص۲۵۵.
- ↑ جوادی آملی، عبدالله، زن در آیینه جلال و جمال، تهران، نشر فرهنگی رجاء، چاپ دوم، ۱۳۷۱ش، ص۳۷.
- ↑ مکارم شیرازی، ناصر، تفسير نمونه، تهران، دارالكتب الإسلامیه، ۱۳۷۴ش، ج۱۶، ص۳۹۲.
- ↑ حسينى شيرازى سيد محم، تبيين القرآن، بیروت، دارالعلوم، ۱۴۲۳ق، ص۴۱۸.
- ↑ جوادی آملی، عبدالله، زن در آیینه جلال و جمال، تهران، نشر فرهنگی رجاء، چاپ دوم، ۱۳۷۱ش، ص۴۰. افروز، غلامعلی، همسران برتر، تهران، انجمن اولیاء و مربیان، چاپ اول، ۱۳۷۷ش، ص۳۲.
- ↑ افروز، غلامعلی، همسران برتر، تهران، انجمن اولیاء و مربیان، چاپ اول، ۱۳۷۷ش، ص۴۶. ۶۰. ۱۷۹.
- ↑ سوره نساءآ یه۴. ۱۹. ۲۱.
- ↑ سوره بقره، آیه۲۳۳. سوره نساء، آیه۳۴.
- ↑ سوره نساء، آیه۳–۲.
- ↑ سوره نساء، آیه۳۳. ۱۷۶.
- ↑ سوره نساء، آیه۳۲.
- ↑ سوره نساء، آیه۶.
- ↑ سوره نساء، آیه۱۰–۹.