لشکر کوفہ کے بارے میں امام حسین (ع) کی بد دعا
روایات میں آیا ہے کہ امام حسین (ع) نے عاشورہ کے دن اہل کوفہ کو بددعا دی۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟
امام حسین (ع) نے عاشورہ کے دن لشکر کوفہ کے بارے میں بددعا کی تھی، اور امام (ع) نے کوفہ کی فوج کے بارے میں بددعا ان کی وعدہ خلافی کی وجہ سے کی تھی۔[1] یہ بددعا عاشور کے دن دئے گئے امام حسین (ع) کے دوسرے خطبے کے آخر میں ذکر ہوئی ہے۔[2] امام حسین (ع) نے اس دعا میں، اللہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اہل کوفہ پر ان کے ظلم اور وعدہ خلافی کی وجہ سے وہ مصیبتیں نازل کرے جو ذیل میں ذکر ہوں گی۔
امام حسین (ع) کی بددعائیں
امام حسین (ع) نے عاشورہ کے دن جو بددعائیں کیں، وہ دو قسم کی تھیں، جو مندرجہ ذیل ہیں:
- بارش کا نہ آنا اور قحط کا پڑنا حضرت یوسف (ع) کے زمانے کی طرح۔
- ان پر قبیلہ ثقیف کے ایک غلام کا مسلط ہونا۔[2]
امام حسین (ع) روزعاشورہ کسی لمحہ اس طرح بددعا فرماتے ہیں:
- «اے اللہ! ان پر اپنی رحمت کی بارش نہ بھیج، اور حضرت یوسف کے زمانے کی طرح انہیں قحط اور خشک سالی میں مبتلا فرما، اور ان پر قبیلہ ثقیف کے ایک شخص کو مسلط کر دے تاکہ وہ انہیں ایک تلخ اور زہر آلود پیالہ سے سیراب کرے۔».[3]
بعض نے یہ تفسیر کی ہے کہ امام (ع) کی جانب سے ذکر کئے گئے شخص سے مراد مختار ثقفی ہوسکتے ہیں۔[4] اس کے علاوہ، حجاج بن یوسف الثقفی بھی جو کہ ثقیف قبیلے سے تعلق رکھتا تھا[5] کوفہ کا گورنر رہا، شیعوں کا سخت دشمن تھا اور اس نے کوفہ کے کثیر افراد کو قتل کیا۔[6]
حوالہ جات
- ↑ نجمی، محمدصادق، سخنان حسین بن علی(ع) از مدینه تا کربلا، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۱ش، ص۲۵۲.
- ↑ اس تک اوپر جائیں: 2.0 2.1 خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین علیه السلام، بیجا، انوار الهدی، ۱۴۲۳ق، ج۲، ص۱۰.
- ↑ اللهوف فی قتلی الطفوف، سید بن طاووس، ص ۹۹، تهران، نشر جهان، چاپ اول، ۱۳۴۸ش
- ↑ حسینی شهرستانی، هبةالدین، نهضة الحسين عليه السلام، کربلا، رابطة النشر الاسلامی، ۱۹۶۹م، ص۱۷۹.
- ↑ ابنقتيبة، المعارف، تحقيق ثروت عكاشة، القاهرة، الهيئة المصرية العامة للكتاب، ۱۹۹۲م، ص۳۹۵.
- ↑ جعفریان، رسول، تاریخ خلفا، ج۲، ص. ۶۸۷.